آیت 171
 

وَ مَثَلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا کَمَثَلِ الَّذِیۡ یَنۡعِقُ بِمَا لَا یَسۡمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً ؕ صُمٌّۢ بُکۡمٌ عُمۡیٌ فَہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ﴿۱۷۱﴾

۱۷۱۔اور ان کافروں کی حالت بالکل اس شخص کی سی ہے جو ایسے (جانور) کو پکارے جو بلانے اور پکارنے کے سوا کچھ نہ سن سکے، یہ بہرے، گونگے، اندھے ہیں، پس (اسی وجہ سے) یہ لوگ عقل سے بھی عاری ہیں۔

تشریح کلمات

نعِقُ:

( ن ع ق ) چلانے اور پکارنے کے معنوں میں ہے: نعق الراعی بغنمہ ۔ چرواہے نے اپنے ریوڑ کو پکارا۔

تفسیر آیات

اندھی تقلید کی تاریکی میں ڈوبے ہوئے کفار کو دعوت دینے کی مثال ان جانوروں کو پکارنے کی طرح ہے جو صرف آواز کا ارتعاش سنتے ہیں لیکن دعوت کے مضمون اور فکر کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ لہٰذا یہ لوگ فکر و عقل کے بہرے، گونگے اور اندھے ہیں۔


آیت 171