آیت 107
 

اَلَمۡ تَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ لَہٗ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مِنۡ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیۡرٍ﴿۱۰۷﴾

۱۰۷۔کیا تو نہیں جانتا کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت صرف اللہ ہی کے لیے ہے؟ اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز اور مددگار نہیں ہے۔

تشریح کلمات

مُلۡکُ:

( م ل ک ) بادشاہ۔ حکمران۔ زیر دست چیز کو بطور مالک استعمال کرنا مُلۡک اور فقط زیر تصرف رکھنا مِلْک کہلاتا ہے۔ لہٰذا ہر مِلک ، مُلک نہیں ہے، لیکن ہر مُلک کو مِلک کہا جا سکتا ہے۔

ولی:

( و ل ی ) ولایت سے ماخوذ ہے۔ وِلایۃ سے مراد ہے نصرت اور وَلایۃ سے مراد ہے غلبہ، اقتدار، آقا، سرپرست، حکومت اور اولی بالتصرف نیز دوست، ناصر اور رفیق کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس لفظ کی مزید تشریح آیہ: اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ ۔۔۔ {۵ مائدہ: ۵۵} کے ذیل میں آئے گی۔

تفسیرآیات

اس آیۂ شریفہ کو گزشتہ آیۂ نسخ کی روشنی میں سمجھنا چاہیے۔ قانون نسخ پر یہودیوں کا اعتراض یہ تھا کہ نسخ سے جہل اور عجز لازم آتا ہے۔ آیۂ مبارکہ میں ظاہراً رسول کریم (ص) سے خطاب ہے، لیکن در حقیقت معترضین کو سمجھانا مقصود ہے: جب آسمانوں اور زمین کی حکومت اللہ کے ہاتھ میں ہے اور وہ ان میں جس طرح چاہے تصرف کر سکتا ہے تو بندوں کے مصالح و مفاسد کا اسے زیادہ علم ہے۔

اہم نکات

۱۔ آسمان و زمین کی بادشاہی صرف اللہ کے لیے ہے۔

۲۔ لا محدود حاکمیت مطلقہ کا تقاضا یہ ہے کہ جب چاہے اپنے بندوں کے مصالح و مفاسد کے پیش نظر احکام میں رد و بدل کرے۔


آیت 107