دلوں پر مہر لگنے کے اسباب


الَّذِیۡنَ یُجَادِلُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ سُلۡطٰنٍ اَتٰہُمۡ ؕ کَبُرَ مَقۡتًا عِنۡدَ اللّٰہِ وَ عِنۡدَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ؕ کَذٰلِکَ یَطۡبَعُ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ قَلۡبِ مُتَکَبِّرٍ جَبَّارٍ﴿۳۵﴾

۳۵۔ جو اللہ کی آیات میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر ایسی دلیل کے جو اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہو (ان کی) یہ بات اللہ اور ایمان لانے والوں کے نزدیک نہایت ناپسندیدہ ہے، اسی طرح ہر متکبر، سرکش کے دل پر اللہ مہر لگا دیتا ہے۔

35۔ مہر لگانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ مُسۡرِفٌ یعنی حد سے تجاوز کرنے والے تھے۔ مُّرۡتَابُۨ یعنی شک کرنے والے تھے۔ یُجَادِلُوۡنَ یعنی دلیل و سند کے بغیر حق کے بارے میں کج بحثی کرنے والے تھے۔ ان تین خصلتوں کی وجہ سے وہ اس قابل نہ رہے کہ اللہ ان کو اپنی رحمت کے دائرے میں رکھے۔