گمراہی کا سبب


وَ لَا یَنۡفَعُکُمۡ نُصۡحِیۡۤ اِنۡ اَرَدۡتُّ اَنۡ اَنۡصَحَ لَکُمۡ اِنۡ کَانَ اللّٰہُ یُرِیۡدُ اَنۡ یُّغۡوِیَکُمۡ ؕ ہُوَ رَبُّکُمۡ ۟ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿ؕ۳۴﴾

۳۴۔ اور جب اللہ نے تمہیں گمراہ کرنے کا ارادہ کر لیا تو اگر میں تمہیں نصیحت کرنا بھی چاہوں تو میری نصیحت تمہیں کوئی فائدہ نہیں دے گی، وہی تمہارا رب ہے اور اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے۔

34۔ اللہ کسی کو از خود گمراہ نہیں کرتا بلکہ انسان خود اپنی گمراہی پر ڈٹ جاتا ہے اور اپنی ضلالت کے اسباب فراہم کرتا ہے۔ تو اللہ اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے اور اللہ جسے اس کے حال پر چھوڑ دے اسے کون بچا سکتا ہے۔

اِنۡ تَحۡرِصۡ عَلٰی ہُدٰىہُمۡ فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِیۡ مَنۡ یُّضِلُّ وَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِیۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اگر آپ کو ان کی ہدایت کی شدید خواہش ہو بھی تو اللہ انہیں ہدایت نہیں دیتا جنہیں وہ ضلالت میں ڈال چکا ہو اور نہ ہی کوئی ان کی مدد کرنے والا ہو گا ۔

37۔ اگرچہ رسول ﷺ کی شفقت ہے کہ آپ ﷺ لوگوں کی ہدایت کے متمنی ہوتے تھے، لیکن ہدایت و ضلالت کا ایک کلیہ ہے جس کے تحت جو ہدایت کی اہلیت رکھتا ہے وہ ہدایت پاتا ہے، جو اس کی اہلیت نہیں رکھتا اللہ اسے ہدایت نہیں دیتا اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جسے اللہ اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے وہ ضلالت کی اتھاہ گہرائیوں میں گر جاتا ہے۔