کفر و ایمان کا تقابل


اَلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ۚ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا یُقَاتِلُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ الطَّاغُوۡتِ فَقَاتِلُوۡۤا اَوۡلِیَآءَ الشَّیۡطٰنِ ۚ اِنَّ کَیۡدَ الشَّیۡطٰنِ کَانَ ضَعِیۡفًا﴿٪۷۶﴾

۷۶۔ایمان لانے والے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور کفار طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں پس تم شیطان کے حامیوں سے لڑو (مطمئن رہو کہ) شیطان کی عیاریاں یقینا ناپائیدار ہیں۔

76۔ کفر و ایمان کے تقابل کے ساتھ اللہ اور طاغوت کا بھی تقابل ہے۔ طاغوت کی راہ میں لڑنے والوں کو شیطان کے حامی قرار دینے کے بعد ایک کلیہ بیان فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے راستے میں شیطان کی عیاریاں کارفرما ہوتی ہیں، لیکن ایمان باللہ کے حقائق کے مقابلے میں یہ بے حقیقت عیاریاں کارآمد نہیں ہو سکتیں۔ شیطان کی عیاریاں نا پائیدار ہیں۔ عیاری یعنی مکر و حیلہ اور بے حقیقت عیاری ہمیشہ نا پائیدار ہوتی ہے۔ اس میں مسلمانوں کے لیے ایک ابدی درس ہے کہ عیاری بے حقیقت ہے اور بے حقیقتی نا پائیدار ہوتی ہے۔ لہٰذا مومنین کو اپنے بے حقیقت دشمن سے خوف نہیں کھانا چاہیے۔