تبلیغ دین اور ناجائز ذرائع


وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ لَجَعَلَکُمۡ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ لٰکِنۡ یُّضِلُّ مَنۡ یَّشَآءُ وَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ لَتُسۡـَٔلُنَّ عَمَّا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۹۳﴾

۹۳۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں ایک ہی امت بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اس کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا۔

93۔ اپنے مذہب کا پرچار کرنے والوں سے خطاب ہے کہ اگر دوسرے مذاہب کو طاقت کے ذریعے مٹا کر لوگوں کو ایک ہی مذہب پر لانا مقصود ہوتا تو یہ کام اللہ کے لیے نہایت آسان تھا۔ اس کے لیے اللہ کو ایسے نا جائز ہتھکنڈے استعمال کرنے والے نادانوں سے مدد لینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت کے لیے ایک ایسا غیر جبری نظام قائم فرمایا ہے کہ جس کے تحت کچھ لوگ اپنے اختیار سے ضلالت کی طرف جاتے ہیں تو اللہ طاقت کے ذریعے نہیں روکتا، انہیں جانے دیتا ہے۔ اسی مطلب کو اللہ یُّضِلُّ مَنۡ یَّشَآءُ ، جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے، کی تعبیر سے بیان فرماتا ہے۔ واضح رہے کہ نا جائز ذرائع سے حق کا پرچار کرنا خود اپنی جگہ حق کی پامالی ہے۔ جب عہد شکنی اور مکر و فریب، بہتان تراشی جیسی باطل اور غیر انسانی اقدار کا ارتکاب کیا جاتا ہے تو حق کس قدر کا نام ہے جسے یہ نادان زندہ کرنا چاہتا ہے۔