قبلہ کا مفہوم


وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰی مُوۡسٰی وَ اَخِیۡہِ اَنۡ تَبَوَّاٰ لِقَوۡمِکُمَا بِمِصۡرَ بُیُوۡتًا وَّ اجۡعَلُوۡا بُیُوۡتَکُمۡ قِبۡلَۃً وَّ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۸۷﴾

۸۷۔ اور ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کے لیے مکانات مہیا کرو اور اپنے مکانوں کو قبلہ بناؤ اور نماز قائم کرو اور مومنوں کو بشارت دو۔

87۔ ظاہر آیت سے جو بات سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ و ہارون علیہما السلام کو اللہ کی طرف سے یہ حکم ملا کہ بنی اسرائیل کے لیے مکانات تعمیر کریں اور اپنے گھروں کو قبلہ بنائیں۔ قرآنی اصطلاح میں قبلہ اس مکان کو کہتے ہیں جس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی جائے اور اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ اس بات پر قرینہ ہے کہ قبلہ سے یہی معنی مراد ہے۔ لیکن بحار الانوار اور مستدرک الوسائل کی روایت سے صرف یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بنی اسرائیل کو حکم ہوا کہ ان گھروں میں نماز پڑھیں، ممکن ہے گھر تعمیر کرنے کا حکم اسی لیے ہوا ہو کہ فرعونیوں کی نظروں سے پوشیدہ ہو کر نماز قائم کی جائے۔