قوم فرعون اور مشرکین کی مشترکہ خصوصیات


فَلَمَّا جَآءَہُمُ الۡحَقُّ مِنۡ عِنۡدِنَا قَالُوۡا لَوۡ لَاۤ اُوۡتِیَ مِثۡلَ مَاۤ اُوۡتِیَ مُوۡسٰی ؕ اَوَ لَمۡ یَکۡفُرُوۡا بِمَاۤ اُوۡتِیَ مُوۡسٰی مِنۡ قَبۡلُ ۚ قَالُوۡا سِحۡرٰنِ تَظٰہَرَا ۟ٝ وَ قَالُوۡۤا اِنَّا بِکُلٍّ کٰفِرُوۡنَ﴿۴۸﴾

۴۸۔ پھر جب ہماری طرف سے حق ان کے پاس آگیا تو وہ کہنے لگے: جیسی (نشانی) موسیٰ کو دی گئی تھی ایسی (نشانی) انہیں کیوں نہیں دی گئی؟ کیا انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا جو قبل ازیں موسیٰ کو دیا گیا تھا؟ انہوں نے کہا: یہ دونوں ایک دوسرے کی مدد کرنے والے جادو ہیں اور کہا: ہم ان سب کے منکر ہیں۔

48۔ اسی لیے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تاریخ کو اللہ بڑے اہتمام کے ساتھ بیان فرماتا ہے کہ ان کی طرف سے عظیم معجزوں کے باوجود قوم فرعون ایمان نہ لائی۔ تاریخ انبیاء شاہد ہے کہ معاندین کبھی بھی معجزوں کو دیکھ کر ایمان نہیں لائے۔