فرعونیوں کے لیے بد دعا


وَ قَالَ مُوۡسٰی رَبَّنَاۤ اِنَّکَ اٰتَیۡتَ فِرۡعَوۡنَ وَ مَلَاَہٗ زِیۡنَۃً وَّ اَمۡوَالًا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۙ رَبَّنَا لِیُضِلُّوۡا عَنۡ سَبِیۡلِکَ ۚ رَبَّنَا اطۡمِسۡ عَلٰۤی اَمۡوَالِہِمۡ وَ اشۡدُدۡ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ فَلَا یُؤۡمِنُوۡا حَتّٰی یَرَوُا الۡعَذَابَ الۡاَلِیۡمَ﴿۸۸﴾

۸۸۔ اور موسیٰ نے عرض کی: اے ہمارے رب! تو نے فرعون اور اس کے درباریوں کو دنیاوی زندگی میں زینت بخشی اور دولت سے نوازا ہے ہمارے رب! کیا یہ اس لیے ہے کہ یہ لوگ (دوسروں کو ) تیری راہ سے بھٹکائیں؟ ہمارے رب! ان کی دولت کو برباد کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کر دے تاکہ یہ لوگ دردناک عذاب کا سامنا کرنے تک ایمان نہ لائیں۔

88۔ یہ دعائے بد اس وقت کی گئی جب ہر قسم کے دلائل و معجزات دکھانے کے باوجود وہ اپنے کفر پر اڑے رہے اور آئندہ ایمان لانے کی امید بھی باقی نہ رہی۔ یہ بد دعا بالکل اسی طریقہ پر ہے جو خود اللہ تعالیٰ اختیار فرماتا ہے کہ حجت پوری ہونے پر بھی کفر پر جمے رہیں تو پھر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے، ان کا ہاتھ نہیں تھامتا، انہیں توفیق نہیں دیتا اور دعا کا مضمون بھی یہی ہے۔