تکوینی ہدایت سے اللہ کی وجود کا استدلال


قَالَ رَبُّنَا الَّذِیۡۤ اَعۡطٰی کُلَّ شَیۡءٍ خَلۡقَہٗ ثُمَّ ہَدٰی﴿۵۰﴾

۵۰۔ موسیٰ نے کہا: ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی خلقت بخشی پھر ہدایت دی ۔

50۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جواب میں فرمایا: ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی خلقت عطا کی اور تخلیق کے بعد اسے اپنے حال پر نہیں چھوڑا بلکہ اس کے زندہ رہنے کے طور طریقوں کی ہدایت (تکوینی) اور جن باتوں پر ان موجودات کی بقا و ارتقا موقوف ہے، ان کی سوجھ بھی ان میں ودیعت فرمائی۔ جو سوجھ بوجھ خلقت کے ہمراہ ودیعت ہوئی ہے، وہ تکوینی اور فطری ہے اور جو خلقت کی تکمیل کے بعد ہدایت ملے گی وہ تشریعی ہے۔ اس آیت کے اطلاق میں دونوں ہدایتیں شامل ہیں۔