معجزہ کے مقابلے کی سازش


یُّرِیۡدُ اَنۡ یُّخۡرِجَکُمۡ مِّنۡ اَرۡضِکُمۡ بِسِحۡرِہٖ ٭ۖ فَمَا ذَا تَاۡمُرُوۡنَ ﴿۳۵﴾

۳۵۔ وہ چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے ذریعے تمہیں تمہاری سرزمین سے نکال باہر کرے تو اب تم کیا مشورہ دیتے ہو؟

35۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دو عظیم معجزے دیکھے تو فرعون بدحواس ہو گیا اور اپنی فرعونیت کے باوجود اپنے درباریوں کی طرف رجوع کیا۔ رعونت کو چھوڑ کر مشورہ طلب کیا۔ مشورہ یہ ملا کہ اس کے مقابلے میں جادو کرکے ہی اس معجزے کو باطل قرار دے سکتے ہیں۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا فرعون سے یہ مطالبہ تھا کہ ہمیں مصر کی سرزمین سے نکلنے اور اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دو۔ فرعون یہ کہتا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام ہم کو مصر کی سرزمین سے نکالنا چاہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اس کائنات کا ایک ہی رب ہے، اس کا میں نمائندہ ہوں تو فرعون کی بادشاہت کی قانونی حیثیت ختم ہو جاتی، کیونکہ وہ اپنے آپ کو سورج دیوتا کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے بادشاہ ہونے کا حقدار سمجھتا تھا اور سورج ان کے مذہب میں اقتدار کا رَبّ تھا۔