اندھی عقیدت، مانع ہدایت


قَالَ فَمَا بَالُ الۡقُرُوۡنِ الۡاُوۡلٰی﴿۵۱﴾

۵۱۔ فرعون بولا:پھر گزشتہ نسلوں کا کیا بنا ؟

قَالَ عِلۡمُہَا عِنۡدَ رَبِّیۡ فِیۡ کِتٰبٍ ۚ لَا یَضِلُّ رَبِّیۡ وَ لَا یَنۡسَی ﴿۫۵۲﴾

۵۲۔ موسیٰ نے کہا: ان کا علم میرے رب کے پاس ایک کتاب میں ہے، میرا رب نہ چوکتا ہے نہ بھولتا ہے۔

51۔ 52 فرعون نے کہا: اگر رب کی یہی تعریف ہے جو تم بیان کر رہے ہو تو ہمارے آبا و اجداد کے بارے میں کیا کہتے ہو، کیا وہ سب گمراہ تھے؟ ان کے پاس کوئی عقل و فہم نہیں تھی کہ انہوں نے نسلاً بعد نسلٍ رب کے بارے میں وہی تصور اختیار کیے رکھا جو آج ہم رکھتے ہیں۔ اگر وہ گمراہ تھے تو تم بتا سکتے ہو کہ وہ کس حال میں ہیں؟

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جواب میں فرمایا: ان کے اعمال کا پورا حساب میرے پروردگار کے ہاں محفوظ ہے۔ جہاں بھول چوک کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔