مال خرچ کرنے کی حدود


وَ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَنۡفَقُوۡا لَمۡ یُسۡرِفُوۡا وَ لَمۡ یَقۡتُرُوۡا وَ کَانَ بَیۡنَ ذٰلِکَ قَوَامًا﴿۶۷﴾

۶۷۔ اور یہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ بخل کرتے ہیں بلکہ ان کے درمیان اعتدال رکھتے ہیں۔

67۔ نہ وہ اسراف کرتے ہیں اور نہ ہی کنجوسی کرتے ہیں۔ اسراف طاقت کا ضیاع اور کنجوسی طاقت کا جمود ہے۔ اسلام فردی ملکیت کا قائل ہے، لیکن اس ملکیت میں نہ ضیاع کی اجازت دیتا ہے، نہ جمود کی، بلکہ ان دونوں کے درمیان ایک اعتدال کی سفارش کرتا ہے۔ ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی احادیث میں اس اعتدال کو دو برائیوں کے درمیان ایک نیکی قرار دیا۔ چنانچہ روایت ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے فرمایا: یا بنی عَلَیْکَ بَالْحَسَنَۃِ بَیْنَ السَّیِّئَتَیْنِ ۔ (بحار الانوار 68: 216) بیٹا تم دو برائیوں کے درمیان ایک نیکی اختیار کرو۔ پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی۔