قیامت کے ساتھی


وَ قَالَ قَرِیۡنُہٗ ہٰذَا مَا لَدَیَّ عَتِیۡدٌ ﴿ؕ۲۳﴾

۲۳۔ اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا: جو میرے سپرد تھا وہ حاضر ہے۔

23۔ اکثریت کے نزدیک یہ ساتھی وہی فرشتہ ہے جو دنیا میں اس کے اعمال ثبت کرنے پر مامور تھا۔ یعنی اس کا نامہ اعمال جو میرے سپرد تھا، حاضر ہے۔ دیگر بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اس ہم نشین سے مراد شیطان ہے، چونکہ قرآن میں شیطان کو قَرِیۡنٌ ہم نشین کہا ہے: نُقَیِّضۡ لَہٗ شَیۡطٰنًا فَہُوَ لَہٗ قَرِیۡنٌ (زخرف :36) اس صورت میں شیطان کہے گا: یہ وہ شخص ہے جو میرے سپرد رہا، آج یہ جہنم کے لیے حاضر ہے۔ اس پر اگلی آیت نمبر 27 شاہد ہے جس میں قَرِیۡنٌ سے مراد یقینا شیطان ہے۔

قَالَ قَرِیۡنُہٗ رَبَّنَا مَاۤ اَطۡغَیۡتُہٗ وَ لٰکِنۡ کَانَ فِیۡ ضَلٰلٍۭ بَعِیۡدٍ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اس کا ہم نشین (شیطان) کہے گا: ہمارے رب! میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ خود گمراہی میں دور تک چلا گیا تھا۔

27۔ شیطان کہے گا: میں نے اسے مجبور نہیں کیا، یہ خود میرے دام میں آنے کے لیے آمادگی رکھتا تھا سو وہ میرے دام میں پھنس گیا۔