مجرموں کیمہلت کا خاتمہ


بَلۡ مَتَّعۡنَا ہٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَہُمۡ حَتّٰی طَالَ عَلَیۡہِمُ الۡعُمُرُ ؕ اَفَلَا یَرَوۡنَ اَنَّا نَاۡتِی الۡاَرۡضَ نَنۡقُصُہَا مِنۡ اَطۡرَافِہَا ؕ اَفَہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ﴿۴۴﴾

۴۴۔ بلکہ ہم تو انہیں اور ان کے آبا کو سامان زیست دیتے رہے یہاں تک کہ ان پر عرصہ دراز گزر گیا تو کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم عرصہ زمین ہر طرف سے تنگ کر رہے ہیں؟ تو کیا (پھر بھی) یہ لوگ غالب آنے والے ہیں۔

44۔ ان مشرکوں کو ہم نے زندگی گزارنے کی ایک مدت تک ڈھیل دے رکھی تھی۔ یہ اس لیے نہیں تھا کہ ان کو ہم سے کوئی بچانے والا تھا،بلکہ ہم نے خود ان کو اور ان کے آبا و اجداد کو لمبی مدت تک ڈھیل دے رکھی ہے۔اب ان کی مدت مہلت ختم ہو رہی ہے۔ کیا ان کو نظر نہیں آتا کہ ان پر زمین تنگ ہو رہی ہے اور ہر طرف سے ان پر دائرہ تنگ ہو رہا ہے؟ تو کیا ایسے آثار نظر آتے ہیں کہ یہ لوگ غالب آ جائیں؟ نہیں بلکہ ان کے مغلوب ہونے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ اس آیت کی جو تفسیر دیگر مفسرین نے کی ہے وہ اس سورہ کے مکی ہونے کے اعتبار سے مربوط نہیں ہے۔