رہبر کی غیر موجودگی اور گمراہی


وَ اتَّخَذَ قَوۡمُ مُوۡسٰی مِنۡۢ بَعۡدِہٖ مِنۡ حُلِیِّہِمۡ عِجۡلًا جَسَدًا لَّہٗ خُوَارٌ ؕ اَلَمۡ یَرَوۡا اَنَّہٗ لَا یُکَلِّمُہُمۡ وَ لَا یَہۡدِیۡہِمۡ سَبِیۡلًا ۘ اِتَّخَذُوۡہُ وَ کَانُوۡا ظٰلِمِیۡنَ﴿۱۴۸﴾

۱۴۸۔اور موسیٰ کے (کوہ طور پر جانے کے) بعد ان کی قوم نے اپنے زیورات سے ایک بچھڑا بنا لیا (یعنی) ایسا جسم جس میں بیل کی آواز تھی، کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ یہ نہ تو ان سے بات کر سکتا ہے اور نہ ان کی رہنمائی کر سکتا ہے، ایسے کو انہوں نے معبود بنا لیا اور وہ زیادتی کے مرتکب تھے۔

148۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ نے کوہ طور پر بلایا اور انہوں نے چالیس دن کوہ طور پر گزارے تو اس اثنا میں بنی اسرائیل نے بچھڑے کی سنہری مورت بنائی جس کے اندر سے بیل کی آواز نکلتی تھی، بنی اسرائیل مصریوں کی گوسالہ پرستی سے خاصے متاثر تھے اور ان کے گوسالہ سے تو آواز بھی نکلتی تھی اس لیے قوم موسیٰ کے جمہور (اکثریت) نے اس گوسالہ کے حق میں فیصلہ دیا کہ یہی موسیٰ علیہ السلام کا خدا ہے جس نے ہمیں فرعون سے نجات دلائی، حضرت ہارون علیہ السلام کی سربراہی میں صرف ایک چھوٹی سی جماعت نے استقامت دکھائی اور حق پر قائم رہی۔