بیوی کو کھیتی سے تعبیر کرنے کی وجہ


نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ لَّکُمۡ ۪ فَاۡتُوۡا حَرۡثَکُمۡ اَنّٰی شِئۡتُمۡ ۫ وَ قَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ مُّلٰقُوۡہُ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۲۲۳﴾

۲۲۳۔ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں پس اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جا سکتے ہو نیز اپنے لیے(نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ کے عذاب سے بچو اور یاد رکھو تمہیں ایک دن اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے اور (اے رسول) ایمانداروں کو بشارت سنا دو۔

223۔ مذکورہ آیت میں بیوی کو کھیتی کے ساتھ تعبیر فرمایا ہے، کیونکہ یہاں عورت کو انسانی نسل کی افزائش اور نشو و نما کا منبع قرار دیا جا رہا ہے اور مسلمانوں کو یہ تربیت دی جا رہی ہے کہ وہ عورت کو محض اپنی ہوس پرستی کا ہدف قرار نہ دیں،کیونکہ عورت انسانی نسل جیسی عظیم فصل کی کاشت کا مقدس ذریعہ ہے۔ اس ذریعے کے پاس یہی عظیم فصل کاشت کرنے کے لیے جایا کرو اور یہی تمہارا اولین مقصد ہونا چاہیے۔ اس سے بحث نہیں ہے کہ کاشت کی کیفیت کیا ہے: فَاۡتُوۡا حَرۡثَکُمۡ اَنّٰی شِئۡتُمۡ ۔ اپنی کھیتی میں جس وقت چاہو جا سکتے ہو۔ یہاں پر لفظ اَنّٰی زمانی ہو سکتا ہے یعنی جب چاہو، جس وقت چاہو اپنے کھیتوں میں جاؤ، سوائے ایام حیض کے نیز ممکن ہے کہ اَنّٰی ”جس طرح“ کے معنی میں ہو۔ جیسے قرآن مجید میں یہ لفظ کَیۡفَ کے معنوں میں آیا ہے: اَنّٰی یُحۡیٖ ہٰذِہِ اللّٰہُ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ۔ (بقرۃ: 259) بنا بریں آیت کا ترجمہ اس طرح ہو گا: تم اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جا سکتے ہو۔