گوسالہ پرستی


وَ لَقَدۡ قَالَ لَہُمۡ ہٰرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلُ یٰقَوۡمِ اِنَّمَا فُتِنۡتُمۡ بِہٖ ۚ وَ اِنَّ رَبَّکُمُ الرَّحۡمٰنُ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ وَ اَطِیۡعُوۡۤا اَمۡرِیۡ﴿۹۰﴾

۹۰۔ اور ہارون نے ان سے پہلے کہدیا تھا: اے میری قوم! بے شک تم اس کی وجہ سے آزمائش میں پڑ گئے ہو جب کہ تمہارا رب تو رحمن ہے لہٰذا تم میری پیروی کرو اور میرے حکم کی اطاعت کرو ۔

90۔ بائبل کے نزدیک گوسالہ پرستی کا جرم حضرت ہارون علیہ السلام سے سرزد ہوا تھا۔ قرآن نے حضرت ہارون علیہ السلام کو اس ناکردہ گناہ سے بری الذمہ قرار دیا۔ لیکن آج بھی مستشرقین کا یہ اصرار ہے کہ گوسالہ پرستی جیسے مشرکانہ جرم کا ارتکاب ان کے نبی ہارون علیہ السلام ہی نے کیا تھا۔

جبکہ قرآن کے مطابق گوسالہ پرستی پر قوم موسیٰ علیہ السلام کی بڑی اکثریت نے اتفاق کیا، حضرت ہارون علیہ السلام کے ساتھ صرف ایک چھوٹی جماعت حق پر قائم رہی اور اکثریت کی طرف سے اس چھوٹی سی جماعت پر تشدد ہوتا تھا۔ سورہ اعراف آیت 150 میں ذکر ہو چکا ہے کہ یہ تشدد قتل کے اقدام تک پہنچ گیا تھا۔