فرعون اور فرعونیوں کا معبود


وَ قَالَ الۡمَلَاُ مِنۡ قَوۡمِ فِرۡعَوۡنَ اَتَذَرُ مُوۡسٰی وَ قَوۡمَہٗ لِیُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ یَذَرَکَ وَ اٰلِہَتَکَ ؕ قَالَ سَنُقَتِّلُ اَبۡنَآءَہُمۡ وَ نَسۡتَحۡیٖ نِسَآءَہُمۡ ۚ وَ اِنَّا فَوۡقَہُمۡ قٰہِرُوۡنَ﴿۱۲۷﴾

۱۲۷۔ اور قوم فرعون کے سرداروں نے کہا: فرعون!کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو آزاد چھوڑ دے گا کہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں اور وہ تجھ سے اور تیرے معبودوں سے دست کش ہو جائیں؟ فرعون بولا: عنقریب ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی بیٹیوں کو زندہ چھوڑ دیں گے اور ہمیں ان پر بالادستی حاصل ہے۔

127۔ اس آیت میں جہاں فرعون کی طرف سے اسرائیلیوں کی نسل کشی کا ذکر ملتا ہے وہاں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ فرعون اہل مصر کا معبود تھا اور خود فرعون کا کوئی اور معبود تھا۔ چنانچہ 1896ء میں قدیم مصری آثار کا کتبہ برآمد ہوا ہے جو آج کل مصری میوزیم میں محفوظ ہے، اس سے بھی اس بات کی تائید ہوتی ہے۔ وہ عبارت درج ذیل ہے: جب سے دیوتا وجود میں آیا ہے اس وقت سے مصر معبود رع کی واحد نسل ہے اور منفتاح اسی معبود کی نسل ہے اور معبود شو کے تخت نشین ہیں اور معبود رع نے مصر کی طرف نظر ڈالی، اس سے منفتاح پیدا ہوا۔۔۔ اور اسرائیل کو مٹا دیا گیا۔ اس کا بیج بھی باقی نہ رہا اور فلسطین مصر کے زیر سلطنت آیا۔ (المنار 9: 80)