فتح و شکست اللہ کے ہاتھ میں


اَیۡنَ مَا تَکُوۡنُوۡا یُدۡرِکۡکُّمُ الۡمَوۡتُ وَ لَوۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ بُرُوۡجٍ مُّشَیَّدَۃٍ ؕ وَ اِنۡ تُصِبۡہُمۡ حَسَنَۃٌ یَّقُوۡلُوۡا ہٰذِہٖ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ۚ وَ اِنۡ تُصِبۡہُمۡ سَیِّئَۃٌ یَّقُوۡلُوۡا ہٰذِہٖ مِنۡ عِنۡدِکَ ؕ قُلۡ کُلٌّ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ فَمَالِ ہٰۤؤُلَآءِ الۡقَوۡمِ لَا یَکَادُوۡنَ یَفۡقَہُوۡنَ حَدِیۡثًا﴿۷۸﴾

۷۸۔(تمہیں موت کا خوف ہے) تم جہاں کہیں بھی ہو خواہ تم مضبوط قلعوں میں بند رہو موت تمہیں آ لے گی اور انہیں اگر کوئی سکھ پہنچے تو کہتے ہیں: یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر انہیں کوئی دکھ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ آپ کی وجہ سے ہے، کہدیجئے: سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے، پھر انہیں کیا ہو گیا ہے کہ کوئی بات ان کی سمجھ میں ہی نہیں آتی؟

78۔ جب مسلمانوں کو فتح و نصرت مل جاتی تو وہ اسے اللہ کا فضل وکرم قرار دیتے اور جب کبھی ہزیمت اٹھانا پڑتی تو اس کا الزام رسول پر ڈالتے۔ قُلۡ کُلٌّ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ”اے رسول! ان سے کہ دیجیے یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے“ اور اس کے وضع کردہ قانون کا لازمہ ہے یعنی یہ فتح و شکست اللہ کے وضع کردہ قانون علل و اسباب کا لازمی حصہ ہے۔