اولی الامر کی اطاعت


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمۡرِ مِنۡکُمۡ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعۡتُمۡ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ وَّ اَحۡسَنُ تَاۡوِیۡلًا﴿٪۵۹﴾

۵۹۔ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اور تم میں سے جو صاحبان امر ہیں ان کی اطاعت کرو پھر اگر تمہارے درمیان کسی بات میں نزاع ہو جائے تو اس سلسلے میں اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی بھلائی ہے اور اس کا انجام بھی بہتر ہو گا۔

59۔ اطاعت بالذات اللہ کی ہوتی ہے۔ رسول ﷺ کی اطاعت اللہ کی اطاعت کے لیے واحد ذریعہ اور سند ہے۔ اولی الامر کی اطاعت رسول ﷺ کی اطاعت کے ساتھ منسلک ہے، اس لیے اس اطاعت کو رسول ﷺ کی اطاعت پر عطف کیا ہے۔

اولی الامر کون ہیں؟ قدیم مضطرب اقوال کے علاوہ غیر امامیہ کے بعض جدید مفسرین حکومتی سربراہوں، تاجروں، صنعتکاروں، کسانوں اور مزدور لیڈروں اور جرائد کے ایڈیٹر حضرات کو اولی الامر جانتے ہیں۔ (تفسیر مراغی 5 : 73) تفسیر المنار نے ان کے ساتھ کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، جماعتوں کے سربراہان نیز ڈاکٹروں اور وکلاء حضرات کو بھی شامل کیا ہے۔ محمد عبدہ فرماتے ہیں: میرا خیال تھا کہ مجھ سے پہلے کسی مفسر نے اولی الامر کی تفسیر ارباب حل و عقد کے ساتھ نہیں کی ہے، لیکن نیشاپوری نے بھی یہی تفسیر کی تھی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان سے پہلے کسی صحابی، تابعی، فقیہ، مفسر، محدث کو معلوم نہ ہو سکا کہ اولی الامر کون ہیں؟

امامیہ کا مؤقف یہ ہے کہ اولی الامر سے مراد ائمہ اہلِ البیت علیہم السلام ہیں۔ جس طرح رسول ﷺ کی ہر بات وحئ الٰہی کے مطابق ہوتی ہے، بالکل اسی طرح ائمہ اہل البیت علیہم السلام ہر بات سنت رسول ﷺ کے مطابق کرتے ہیں۔ چنانچہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے: میری حدیث میرے پدر بزرگوار کی حدیث ہے، ان کی حدیث میرے جد بزرگوار کی حدیث ہے، ان کی حدیث رسول خدا ﷺ کی حدیث ہے۔ (بحار الانوار 2: 179) دوسری جگہ آپ علیہ السلام سے روایت ہے: نحدثکم باحادیث نکنزھا عن رسول اللّٰہ کما یکنز ھؤلاء ذھبہم و فضتہم ۔ (بحارالانوار 2:172 ۔173) ”ہم تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی احادیث بیان کرتے

ہیں جنہیں ہم اس طرح ذخیرہ رکھتے ہیں جس طرح لوگ سونا اور چاندی ذخیرہ کر کے رکھتے ہیں۔“ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے متعدد احادیث میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ ان کے بعد کن کی طرف رجوع کرنا ہو گا: 1۔ حدیثِ ثقلین: جس میں رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللّٰہ و عترتی اھل بیتی ما ان تمسکتم بہما لن تضلوا بعدی ابدا اس حدیث کو بیس سے زائد اصحاب نے روایت کیا ہے۔ 2۔ حدیث اثنا عشر خلیفہ: اسے امام احمد بن حنبل نے 34 طرق سے روایت کیا ہے۔