ہر حال میں ذکر خدا


فَاِذَا قَضَیۡتُمُ الصَّلٰوۃَ فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِکُمۡ ۚ فَاِذَا اطۡمَاۡنَنۡتُمۡ فَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ ۚ اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتۡ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ کِتٰبًا مَّوۡقُوۡتًا﴿۱۰۳﴾

۱۰۳۔ پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو کھڑے، بیٹھے اور لیٹے (ہر حال میں) اللہ کو یاد کرو، پھر جب اطمینان حاصل ہو جائے تو (معمول کی) نماز قائم کرو، بے شک وقت کی پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنا مومنین پر فرض ہے۔

103۔ انسان تین حالتوں سے خالی نہیں رہ سکتا کھڑے، بیٹھے اور لیٹے ہوئے۔ ان حالات میں ذکر خدا کا مطلب یہ ہوا کہ ذکر خدا ہمیشہ اور ہر حالت میں ہونا چاہیے۔ حضرت علی علیہ السلام مومن کی علامات میں فرماتے ہیں: قلبہ بذکر اللّٰہ معمور اس کا دل ذکر خدا سے سرشار رہتا ہے۔ (بحار الانوار 75: 73)

کِتٰبًا مَّوۡقُوۡتًا میں دو چیزوں کا ذکر ہے: ایک نماز، دوسرے اس کو وقت پر پڑھنا۔ اگر کسی وجہ سے وقت پر نماز نہیں پڑھی جا سکی تو نماز بطور قضا بھی بہرحال پڑھنی ہے۔