دعا کی اہمیت


وَ قَالَ رَبُّکُمُ ادۡعُوۡنِیۡۤ اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَسۡتَکۡبِرُوۡنَ عَنۡ عِبَادَتِیۡ سَیَدۡخُلُوۡنَ جَہَنَّمَ دٰخِرِیۡنَ﴿٪۶۰﴾

۶۰۔ اور تمہارا رب فرماتا ہے: مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا، جو لوگ از راہ تکبر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں یقینا وہ ذلیل ہو کر عنقریب جہنم میں داخل ہوں گے۔

60۔آیت کا سیاق بتلاتا ہے کہ دعا کرنا عین عبادت ہے اور جو لوگ تکبر کے باعث اللہ کی عبادت نہیں کرتے، وہ خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے نیز اس آیت میں ایک حکم اور ایک وعدہ ہے۔ ادۡعُوۡنِیۡۤ دعا کا حکم ہے اور اَسۡتَجِبۡ لَکُمۡ اجابت دعا کا وعدہ ہے۔ لہٰذا کوئی اس حکم کی تعمیل کرے اور حقیقی معنوں میں دعا کا عمل انجام دے تو اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ اس کی دعا ضرور قبول ہو گی۔ چنانچہ دعاؤں میں یہ جملہ ملتا ہے: اللھم انی قد دعوتک کما امرتنی فاستجب لی کما وعدتنی ۔ اے اللہ میں نے تیرے حکم کی تعمیل میں دعا کی ہے، لہٰذا تو اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے میری دعا قبول فرما۔ اس موضوع پر مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ بقرہ : 186۔