جنسی خواہشات کی شائستہ تسکین


وَ جَآءَہٗ قَوۡمُہٗ یُہۡرَعُوۡنَ اِلَیۡہِ ؕ وَ مِنۡ قَبۡلُ کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ السَّیِّاٰتِ ؕ قَالَ یٰقَوۡمِ ہٰۤؤُلَآءِ بَنَاتِیۡ ہُنَّ اَطۡہَرُ لَکُمۡ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ لَا تُخۡزُوۡنِ فِیۡ ضَیۡفِیۡ ؕ اَلَـیۡسَ مِنۡکُمۡ رَجُلٌ رَّشِیۡدٌ﴿۷۸﴾

۷۸۔ اور لوط کی قوم بے تحاشا دوڑتی ہوئی ان کی طرف آئی اور یہ لوگ پہلے سے بدکاری کا ارتکاب کرتے تھے، لوط نے کہا: اے میری قوم!یہ میری بیٹیاں تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ ہیں پس تم اللہ کا خوف کرو اور میرے مہمانوں کے سامنے مجھے رسوا نہ کرو، کیا تم میں کوئی ہوشمند آدمی نہیں ہے؟

78۔ حضرت لوط علیہ السلام کی بدکار قوم نے جب ان خوش شکل لڑکوں کو دیکھا تو حضرت لوط علیہ السلام کے گھر کی طرف دوڑ پڑے۔ شاید فرشتے خوش شکل لڑکوں کی صورت میں اسی لیے آئے ہوں کہ ان کی بدکاری ثابت ہو جائے۔

حضرت لوط علیہ السلام نے فرمایا: جنسی خواہشات کو پورا کرنا ہے تو اس کے لیے شائستہ اور فطری راستہ اختیار کرو اور میری بیٹیاں تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ ہیں۔ پاکیزگی یعنی نکاح۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کافروں کے ساتھ نکاح کیسے ہو سکتا ہے؟ جواب دیا گیا ہے: ممکن ہے شریعت حضرت لوط علیہ السلام میں کافر سے نکاح جائز ہو نیز ممکن ہے ”میری بیٹیاں“ سے مراد قوم کی بیٹیاں ہوں۔

اس واقعے سے مہمان کی عزت اور اس کے وقار کے تحفظ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ جس کے لیے حضرت لوط علیہ السلام ہر قربانی دینے کے لیے آمادہ نظر آتے ہیں۔