صراط مستقیم


وَ اَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیۡ مُسۡتَقِیۡمًا فَاتَّبِعُوۡہُ ۚ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمۡ عَنۡ سَبِیۡلِہٖ ؕ ذٰلِکُمۡ وَصّٰکُمۡ بِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ﴿۱۵۳﴾

۱۵۳۔اور یہی میرا سیدھا راستہ ہے اسی پر چلو اور مختلف راستوں پر نہ چلو ورنہ یہ تمہیں اللہ کے راستے سے ہٹا کر پراگندہ کر دیں گے، اللہ نے تمہیں یہ ہدایات (اس لیے) دی ہیں تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔

153۔ سیدھے راستے پر چلو۔ اسلامی دستور حیات کے چند ایک اہم نکات بیان فرمانے کے بعد فرمایا: میرا سیدھا راستہ یہی ہے۔ یہاں رسول کریم ﷺ اللہ کے حکم سے امت سے کہ رہے ہیں: میں تمہیں وہ چیزیں بتاؤں جو تمہارے رب نے حرام کی ہیں۔ ان کے بیان کے بعد فرمایا: یہی میرا یعنی رسول کریم ﷺ کا سیدھا راستہ ہے، لہٰذا مطلب یہ ہوا کہ راہ رسول ﷺ پر چلو، دوسرے مختلف راستوں پر نہ چلو۔ رسول ﷺ کے راستے پر چلیں تو کوئی تفرقہ نہ ہو گا کیونکہ یہ منزل تک جانے کا سیدھا راستہ ہے۔

ان آیات میں اصول حیات بیان ہونے کے بعد آیات کے اواخر میں تعقل، تذکر اور تقویٰ کا ذکر فرمایا: لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ تاکہ تم بچے رہو۔ کیونکہ مذکورہ بالااحکام کے ادراک اور ان پر عمل کرنے سے انسان گناہ کی آلودگی سے محفوظ رہتا ہے۔