خوشحال طبقہ اور دعوت انبیاء


قَالُوۡۤا اَنُؤۡمِنُ لَکَ وَ اتَّبَعَکَ الۡاَرۡذَلُوۡنَ﴿۱۱۱﴾ؕ

۱۱۱۔ انہوں نے کہا: ہم تم پر کیسے ایمان لے آئیں جب کہ ادنیٰ درجے کے لوگ تمہارے پیروکار ہیں۔

111۔ادنیٰ درجے سے مراد مادی اور مالی اعتبار سے ہے، کیونکہ فقیر اور نادار لوگ ہمیشہ دعوت انبیاء پر لبیک کہنے میں پہل کرتے ہیں۔ جن کے دلوں پر مال و دولت کا پردہ اور خواہشات کی میل کچیل نہیں ہوتی وہی دعوت انبیاء قبول کرتے ہیں، جبکہ خوشحال لوگ ہمیشہ اس دعوت کے مخالف رہے ہیں۔ کیونکہ انبیاء کی دعوت عدل کی دعوت ہے اور مجرم لوگ عدل کے حق میں نہیں ہوتے۔اس لیے اس دعوت پر لبیک، نادار لوگ کہتے ہیں یا نوجوان لوگ، جنہوں نے ابھی مفادات کے میدان میں قدم نہیں رکھا ہوتا۔