آپ ؑکی امتیازی خصوصیات


وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ قَفَّیۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ بِالرُّسُلِ ۫ وَ اٰتَیۡنَا عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ الۡبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدۡنٰہُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ؕ اَفَکُلَّمَا جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌۢ بِمَا لَا تَہۡوٰۤی اَنۡفُسُکُمُ اسۡتَکۡبَرۡتُمۡ ۚ فَفَرِیۡقًا کَذَّبۡتُمۡ ۫ وَ فَرِیۡقًا تَقۡتُلُوۡنَ﴿۸۷﴾

۸۷۔اور بتحقیق ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے، اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو نمایاں نشانیاں عطا کیں اور روح القدس کے ذریعے ان کی تائید کی تو کیا جب بھی کوئی رسول تمہاری خواہشات کے خلاف (احکام لے کر) آئے تو تم اکڑ گئے، پھر تم نے بعض کو جھٹلا دیا اور بعض کو تم لوگ قتل کرتے رہے؟

87۔ بنا بر قولے حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کے درمیان چار ہزار انبیاء مبعوث ہوئے اور بعض کے نزدیک یہ تعداد ستر ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کے آخری الوالعزم نبی ہیں۔ آپ علیہ السلام کی ولادت عام بشری طریقے سے مختلف ہوئی، اس لیے آپ علیہ السلام کے مزاج میں ملکوتیت غالب رہی اور آپ علیہ السلام روح القدس سے زیادہ مانوس تھے۔

اسلامی اصطلاح میں روح القدس جبرئیل کا نام ہے جو انبیاء پر وحی لے کر نازل ہوتے رہے۔ اس کا اس مسیحی اصطلاح سے کوئی تعلق نہیں جس میں وہ روح القدس کو تثلیث مقدس کا ” اقنوم ثالث “ قرار دیتے ہیں۔