بَلۡ قَالُوۡا مِثۡلَ مَا قَالَ الۡاَوَّلُوۡنَ﴿۸۱﴾

۸۱۔ لیکن یہ لوگ وہی بات کر رہے ہیں جو ان سے پہلے والے کرتے رہے۔

81۔ اندھی تقلید کی بنا پر وہ آخرت کے منکر ہیں، ورنہ جن اصولوں کو وہ مانتے ہیں ان کی روشنی میں اس سے انکار کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

قَالُوۡۤا ءَ اِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَ اِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَ﴿۸۲﴾

۸۲۔ وہ کہتے تھے: کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم مٹی ہو جائیں گے اور ہڈی (رہ جائے گی) تو کیا ہم اٹھائے جائیں گے؟

لَقَدۡ وُعِدۡنَا نَحۡنُ وَ اٰبَآؤُنَا ہٰذَا مِنۡ قَبۡلُ اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۸۳﴾

۸۳۔ یہی وعدہ یقینا ہم سے اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا سے بھی ہوتا رہا ہے یہ تو صرف قصہ ہائے پارینہ ہیں۔

قُلۡ لِّمَنِ الۡاَرۡضُ وَ مَنۡ فِیۡہَاۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿۸۴﴾

۸۴۔ کہدیجئے: یہ زمین اور جو اس پر (آباد) ہیں کس کی ہے اور اگر تم جانتے ہو؟ (تو بتاؤ)۔

سَیَقُوۡلُوۡنَ لِلّٰہِ ؕ قُلۡ اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ﴿۸۵﴾

۸۵۔ وہ کہیں گے: اللہ کی ہے، کہدیجئے: تو پھر تم سوچتے کیوں نہیں ہو؟

85۔ اللہ کے زمین کا مالک ہونے کے مشرکین قائل تھے، چونکہ اللہ زمین کا خالق ہے اور خالق مالک ہوتا ہے۔ اس نظریہ کے تحت اللہ کا رب ہونا لازم آتا ہے چونکہ ربوبیت اور مالکیت لازم و ملزوم ہیں، بلکہ رب کہتے ہی مالک کو ہیں اور حقیقتاً خالق ہی مالک ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ عارضی مالک ہوتا ہے جسے خالق مالک بنائے۔

قُلۡ مَنۡ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبۡعِ وَ رَبُّ الۡعَرۡشِ الۡعَظِیۡمِ﴿۸۶﴾

۸۶۔ کہدیجئے: سات آسمانوں اور عرش عظیم کا رب کون ہے؟

سَیَقُوۡلُوۡنَ لِلّٰہِ ؕ قُلۡ اَفَلَا تَتَّقُوۡنَ﴿۸۷﴾

۸۷۔ وہ کہیں گے: اللہ ہے، کہدیجئے: تو پھر تم بچتے کیوں نہیں ہو؟

87۔ اس سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ رسول کریم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے معاصر مشرکین اللہ تعالیٰ کو آسمانوں اور عرش کا رب تسلیم کرتے تھے۔ وہ زمین میں اللہ کو رب نہیں مانتے تھے۔

قُلۡ مَنۡۢ بِیَدِہٖ مَلَکُوۡتُ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُوَ یُجِیۡرُ وَ لَا یُجَارُ عَلَیۡہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿۸۸﴾

۸۸۔ کہدیجئے: وہ کون ہے جس کے قبضے میں ہر چیز کی بادشاہی ہے؟ اور وہ کون ہے جو پناہ دیتا ہے لیکن اس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا، اگر تم جانتے ہو؟ (تو بتاؤ)۔

سَیَقُوۡلُوۡنَ لِلّٰہِ ؕ قُلۡ فَاَنّٰی تُسۡحَرُوۡنَ﴿۸۹﴾

۸۹۔ وہ کہیں گے: اللہ، کہدیجئے: تو پھر تمہاری یہ خبطی کہاں سے ہے؟

بَلۡ اَتَیۡنٰہُمۡ بِالۡحَقِّ وَ اِنَّہُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ﴿۹۰﴾

۹۰۔بلکہ ہم حق کو ان کے سامنے لے آئے ہیں اور یہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں۔