اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ رِزۡقٌ مَّعۡلُوۡمٌ ﴿ۙ۴۱﴾

۴۱۔ ان کے لیے ایک معین رزق ہے،

41۔ رِزۡقٌ مَّعۡلُوۡمٌ کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ان کا رزق دوسروں کے رزق سے مختلف متعین ہو گا۔

فَوَاکِہُ ۚ وَ ہُمۡ مُّکۡرَمُوۡنَ ﴿ۙ۴۲﴾

۴۲۔ (ہر قسم کے) میوے اور وہ احترام کے ساتھ ہوں گے

فِیۡ جَنّٰتِ النَّعِیۡمِ ﴿ۙ۴۳﴾

۴۳۔ نعمتوں والی جنت میں۔

عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ﴿۴۴﴾

۴۴۔ وہ تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے۔

یُطَافُ عَلَیۡہِمۡ بِکَاۡسٍ مِّنۡ مَّعِیۡنٍۭ ﴿ۙ۴۵﴾

۴۵۔ بہتی شراب کے جام ان میں پھرائے جائیں گے،

45۔ جس پیالے میں شراب موجود ہو، عربی میں اسے کأس کہتے ہیں اور جس میں شراب نہ ہو اسے قدح کہتے ہیں۔ لہٰذا لفظ کأس(ساغر یا جام) کہنے سے شراب خود ذہن میں آتی ہے۔

بَیۡضَآءَ لَذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِیۡنَ ﴿ۚۖ۴۶﴾

۴۶۔ جو چمکتی ہو گی، پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی،

لَا فِیۡہَا غَوۡلٌ وَّ لَا ہُمۡ عَنۡہَا یُنۡزَفُوۡنَ﴿۴۷﴾

۴۷۔ جس میں نہ سر درد ہو گا اور نہ ہی اس سے ان کی عقل زائل ہو گی۔

47۔ صرف اسم میں مشترک ہے۔ اس زندگی کے لوگوں کو سمجھانے کے لیے شراب کہا گیا ہے، ورنہ حقیقت میں وہ دنیوی شراب نہیں ہے۔ جنت کی شراب میں وہ منفی خاصیتیں نہیں ہیں جو دنیا کی شراب میں ہیں۔

وَ عِنۡدَہُمۡ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ عِیۡنٌ ﴿ۙ۴۸﴾

۴۸۔ اور ان کے پاس نگاہ نیچے رکھنے والی بڑی آنکھوں والی عورتیں ہوں گی۔

48۔ عورتوں کی بنیادی خصوصیت کا ذکر ہے کہ ان کی نگاہیں صرف اپنے شوہروں کے لیے اٹھتی ہیں، یعنی عفت کا تصور جنت میں باین معنی ہو گا کہ یہ عورتیں اپنے شوہروں کو بہت چاہتی ہوں گی۔

کَاَنَّہُنَّ بَیۡضٌ مَّکۡنُوۡنٌ﴿۴۹﴾

۴۹۔ گویا کہ وہ محفوظ انڈے ہیں۔

49۔ عربوں میں یہ محاورہ ہے۔ وہ گوری عورت کو حسن و جمال اور صفائی میں انڈے کے ساتھ تشبیہ دیتے ہیں۔

فَاَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَسَآءَلُوۡنَ﴿۵۰﴾

۵۰۔ پھر وہ آمنے سامنے بیٹھ کر آپس میں باتیں کریں گے۔

50۔ احباب کی محفل میں بیٹھنے کا جو لطف ہو گا اہل جنت اس سے بھی محظوظ ہوں گے۔