اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ﴿۱۳۱﴾

۱۳۱۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔

اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۳۲﴾

۱۳۲۔ بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔

132۔ حضرت الیاس علیہ السلام کو یہودیوں نے ان کی زندگی میں تکذیب کی اذیت پہنچائی، لیکن زندگی کے بعد انہیں ضرورت سے زیادہ ماننے لگے اور یہ عقیدہ عام ہو گیا کہ انہیں زندہ آسمان پر اٹھا لیا گیا ہے، پھر وہ دنیا میں دوبارہ آئیں گے۔

وَ اِنَّ لُوۡطًا لَّمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿۱۳۳﴾ؕ

۱۳۳۔اور لوط بھی یقینا پیغمبروں میں سے تھے

اِذۡ نَجَّیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗۤ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۱۳۴﴾ۙ

۱۳۴۔ جب ہم نے انہیں اور ان کے سب گھر والوں کو نجات دی۔

اِلَّا عَجُوۡزًا فِی الۡغٰبِرِیۡنَ﴿۱۳۵﴾

۱۳۵۔ سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔

135۔ یہ حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی ہے جو ایک رسول کی بیوی ہونے کے باوجود اپنے شوہر کو چھوڑ کر اپنی قوم کا ساتھ دینے کو ترجیح دے رہی تھی۔ چنانچہ قوم کے ساتھ ہلاک ہو گئی۔

ثُمَّ دَمَّرۡنَا الۡاٰخَرِیۡنَ﴿۱۳۶﴾

۱۳۶۔ پھر ہم نے سب کو ہلاک کر دیا۔

وَ اِنَّکُمۡ لَتَمُرُّوۡنَ عَلَیۡہِمۡ مُّصۡبِحِیۡنَ﴿۱۳۷﴾

۱۳۷۔ اور تم دن کو بھی ان (بستیوں) سے گزرتے رہتے ہو،

وَ بِالَّیۡلِ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ﴿۱۳۸﴾٪

۱۳۸۔ اور رات کو بھی، تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟

137۔138 اہل مکہ شام اور فلسطین جاتے ہوئے قوم لوط کے تباہ شدہ علاقوں سے گزرا کرتے تھے۔

وَ اِنَّ یُوۡنُسَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ﴿۱۳۹﴾ؕ

۱۳۹۔ اور یونس بھی یقینا پیغمبروں میں سے تھے۔

اِذۡ اَبَقَ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ﴿۱۴۰﴾ۙ

۱۴۰۔ جب وہ بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگے۔

14۔ اَبَقَ : غلام کا اپنے آقا سے بھاگ جانے کو اباق کہتے ہیں۔ چونکہ حضرت یونس نے اپنی قوم کو چھوڑنے میں جلدی کی تھی، اس لیے ان کو کے لفظ سے یاد کیا گیا۔ لفظ مشحون سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام جس کشتی پر سوار تھے، اس پر گنجائش سے زیادہ افراد بیٹھے ہوئے تھے۔