آیت 8
 

جَزَآؤُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ جَنّٰتُ عَدۡنٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ رَضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ ؕ ذٰلِکَ لِمَنۡ خَشِیَ رَبَّہٗ ٪﴿۸﴾

۸۔ ان کا صلہ ان کے رب کے پاس دائمی باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جن میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے، یہ سب کچھ اپنے رب سے خوف رکھنے والے کے لیے ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ایسے ایمان اور عمل صالح بجا لانے والوں کے لیے عدن کی جنت ہے۔ جنت عدن، جنت میں اہم ترین جگہ کا نام ہے جس میں اللہ کے خاص بندے داخل ہو سکیں گے۔

۲۔ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا: جس میں ابد تک رہیں گے۔ جنت کی زندگی کی کوئی حدبندی نہیں ہے۔ ممکن ہے جنت کی زندگی زمانی نہ ہو۔ زمانہ نہ ہونے کی صورت میں وقت کا احساس نہ ہو گا۔

۳۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ: اہل جنت کے لیے سب سے بڑی نعمت اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہے:

وَ رِضۡوَانٌ مِّنَ اللّٰہِ اَکۡبَرُ۔۔۔۔ (۹ توبہ:۷۲)

اور اللہ کی طرف سے خوشنودی تو ان سب سے بڑھ کر ہے،

اللہ کی خوشنودی کس قدر عظیم نعمت ہے۔ یہ وصف و بیان میں نہیں آ سکتا۔

وَ رَضُوۡا عَنۡہُ اور اہل جنت عدن بھی اللہ سے راضی ہوں گے۔ اللہ کی طرف سے ملنے والی نعمتوں اور رحمتوں پر راضی ہوں گے۔

۴۔ ذٰلِکَ لِمَنۡ خَشِیَ رَبَّہٗ: یہ مقام ان لوگوں کو ملے گا جو خوف خدا کی منزل پر فائز ہوں۔ جن کے دلوں میں وہ خوف و خشیت ہو جو اللہ کی نافرمانی سے روکنے کی بڑی طاقت ہے:

اِنَّ الَّذِیۡنَ یَخۡشَوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَیۡبِ لَہُمۡ مَّغۡفِرَۃٌ وَّ اَجۡرٌ کَبِیۡرٌ﴿﴾ (۶۷ ملک: ۱۲)

جو لوگ غائبانہ اپنے پروردگار کا خوف کرتے ہیں یقینا ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے۔

ربنا اجعلنا من الذین یخشون ربہم بالغیب۔


آیت 8