آیت 12
 

وَ مَرۡیَمَ ابۡنَتَ عِمۡرٰنَ الَّتِیۡۤ اَحۡصَنَتۡ فَرۡجَہَا فَنَفَخۡنَا فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِنَا وَ صَدَّقَتۡ بِکَلِمٰتِ رَبِّہَا وَ کُتُبِہٖ وَ کَانَتۡ مِنَ الۡقٰنِتِیۡنَ﴿٪۱۲﴾

۱۲۔ اور مریم بنت عمران کو بھی (اللہ مثال کے طور پر پیش کرتا ہے) جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی روح میں سے پھونک دیا اور اس نے اپنے رب کے کلمات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ فرمانبرداروں میں سے تھی۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَرۡیَمَ ابۡنَتَ عِمۡرٰنَ: حضرت مریم (س) کے والد کا نام عمران تھا جیسا کہ سورہ آل عمران آیت ۳۵ میں اس بات کی صراحت موجود ہے۔ عمران کی دختر حضرت مریم (س) بھی ایک مثال ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان و عمل کی راہ میں استقامت سے کام لیتے ہیں۔

۲۔ الَّتِیۡۤ اَحۡصَنَتۡ فَرۡجَہَا: مریم (س) نے اپنی عفت اور پاکدامنی کی حفاظت کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی پاکدامنی کی گواہی دینے کے لیے قرآن مجید میں تیس مرتبہ سے زیادہ ان کا ذکر کیا۔

۳۔ فَنَفَخۡنَا فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِنَا: عفت و پاکدامنی کے اعلیٰ ترین درجے پر فائز ہونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنی روح یعنی اپنی مخلوق کو اس عفت گاہ میں داخل کیا اور ایک اولوالعزم پیغمبر کی تخلیق کا شرف عنایت فرمایا۔

۴۔ وَ صَدَّقَتۡ بِکَلِمٰتِ رَبِّہَا وَ کُتُبِہٖ: اپنے رب کے کلمات کی تصدیق میں کلمات سے مراد اللہ تعالیٰ کے فیصلے ہو سکتے ہیں:

وَ لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِ اللّٰہِ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۳۴)

اور اللہ کے کلمات تو کوئی بدل نہیں سکتا۔۔۔۔

سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے اٹل ناقابل تنسیخ فیصلوں کو کلمات کہا گیا ہے۔ کُتُبِہٖ سے مراد آسمانی کتابیں ہیں جن کی حضرت مریم (س) تصدیق فرماتی ہیں۔

۵۔ وَ کَانَتۡ مِنَ الۡقٰنِتِیۡنَ: جس طرح اللہ کا حکم تھا یٰمَرۡیَمُ اقۡنُتِیۡ لِرَبِّکِ۔۔۔۔ (۳ آل عمران: ۴۳) اے مریم اپنے رب کی فرماں برداری کرو۔ مریم نے اس حکم کی تعمیل کی اور قانتین میں شامل ہو گئیں۔ قانتین سے مراد وہ فرماں بردار ہستیاں ہیں جو اللہ کی اطاعت گزاری میں زندگی گزارتی ہیں۔


آیت 12