آیات 1 - 2
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ فصلت

اس سورۃ مبارکہ کا نام حٰمٓ سجدۃ ہے چونکہ شروع میں حٰمٓ ہے اور اس میں ایک آیت سجدہ ہے جس پر سجدہ واجب ہے اس لیے اس سورۃ کو حٰمٓ سجدۃ کہا گیا۔ اس سورۃ مبارکہ کو فصلت اور مصابیح کا بھی نام دیا گیا ہے لیکن ائمہ علیہم السلام کی روایات میں اس سورۃ کو حٰمٓ سجدہ کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔

یہ سورۃ مکی ہے۔ بعض آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سورۃ مکی زندگی میں نہایت مشکل حالات میں نازل ہوئی ہے کہ مشرکین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف ہر حربہ استعمال کر رہے تھے۔

فضیلت: ابی بن کعب راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

مَنْ قَرَأ حٰمٓ السَّجْدَۃُ اَعْطِیَ بِعَدَدِ کُلِّ حَرْفٍ مِنْھَا عَشْرَ حَسِناتٍ۔ ( مجمع البیان۔مستدرک الوسائل ۴: ۳۴۷)

جو حم سجدہ کی تلاوت کرتا ہے اس کو ہر حرف کا دس نیکیوں کا ثواب دیا جائے گا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے:

من قرأ سورۃ حٰمٓ السجدۃ کانت لہ نوراً یوم القیامۃ مد بصرہ و سروراً و عاش فی ھذہ الدنیا مغبوطاً محموداً۔ ( مجمع البیان۔ بحار ۸۹: ۸۹۲)

جو سورہ حٰمٓ سجدہ کی تلاوت کرتا ہے اسے قیامت کے دن تا حدّنگاہ روشنی اور خوشی ملے گی اور دنیا میں قابل رشک، قابل ستائش زندگی نصیب ہو گی۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

حٰمٓ ۚ﴿۱﴾

۱۔ حا، میم ۔

تَنۡزِیۡلٌ مِّنَ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ۚ﴿۲﴾

۲۔ خدائے رحمن رحیم کی نازل کردہ (کتاب) ہے۔

تفسیر آیات

یہ کتاب اس ذات کی نازل کردہ ہے جو رحمٰن اور رحیم ہے۔ اس کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ فاتحہ ۔

اس آیت سے یہ بات بھی مترشح ہوتی ہے کہ قرآن مجید کا نزول اللہ تعالیٰ کی رحمت کا ایک مظہر ہے اور انسانیت کے لیے اپنے اندر دنیا و آخرت دونوں سے متعلق بے پایاں رحمتوں کا ایک سمندر لیے نازل ہوا ہے۔


آیات 1 - 2