لَّا یَاۡتِیۡہِ الۡبَاطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنۡ خَلۡفِہٖ ؕ تَنۡزِیۡلٌ مِّنۡ حَکِیۡمٍ حَمِیۡدٍ﴿۴۲﴾

۴۲۔ باطل نہ اس کے سامنے سے آ سکتا ہے اور نہ پیچھے سے، یہ حکمت والے اور لائق ستائش کی نازل کردہ ہے۔

42۔ قرآن مجید کسی ایک، دو موضوع پر مشتمل کتاب نہیں ہے، بلکہ یہ حقائق کا بحر بیکراں ہے۔ اس میں اخلاق، عقائد، احکام، قانون، تہذیب و تمدن اور معاشرت و معیشت اور سیاست سے متعلق حقائق کا بیان ہے۔ کسی باطل قوت کے لیے ممکن نہیں کہ وہ ان حقائق میں سے کسی ایک حقیقت کو غلط ثابت کرے، خواہ قرآن پر اس کا یہ حملہ براہ راست ہو یا کسی سازش اور مکر و حیلہ کے ذریعے سے۔ یہ قرآن انسانیت کے لیے ایک دستور حیات اور اسلام کی حقانیت کے لیے ایک معجزہ ہے۔ ممکن نہیں اس معجزے کو کوئی باطل قوت بے اثر بنا دے اور اس کی معجزاتی حیثیت کو ختم کر دے۔ تاریخ انبیاء میں کسی معجزے کو کوئی طاقت گزند نہیں پہنچا سکی، خواہ فرعون و نمرود جیسے بڑے طاغوت ہی کیوں نہ ہوں۔ اس سے یہ بات بھی واضح ہو جاتی ہے کہ تمام انبیاء کے سردار خاتم المرسلین ﷺ کا عظیم معجزہ قرآن یقینا ہر قسم کی تحریف سے محفوظ رہا ہے اور رہے گا۔ جب دیگر انبیاء کے وقتی معجزے محفوظ اور غالب رہے ہیں تو ختمی مرتبت ﷺ کا یہ ابدی معجزہ کسی تحریف کنندہ کی زد میں کیسے آ سکتا ہے۔