وَ جَعَلَ فِیۡہَا رَوَاسِیَ مِنۡ فَوۡقِہَا وَ بٰرَکَ فِیۡہَا وَ قَدَّرَ فِیۡہَاۤ اَقۡوَاتَہَا فِیۡۤ اَرۡبَعَۃِ اَیَّامٍ ؕ سَوَآءً لِّلسَّآئِلِیۡنَ﴿۱۰﴾
۱۰۔ اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور اس میں برکات رکھ دیں اور اس میں چار دنوں میں حاجتمندوں کی ضروریات کے برابر سامان خوراک مقرر کیا۔
10۔ مفسرین اس آیت کو قرآن کے اس مسلمہ اصول پر تطبیق کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، چھ دنوں میں پیدا کیا اور ان آیات کے مطابق دن چھ نہیں آٹھ دن بنتے ہیں۔ اس لیے مختلف توجیہات و تاویلات کا سہارا لیتے ہیں۔ حالانکہ یہ آیت اس بات سے مربوط نہیں ہے کہ آسمان اور زمین کتنے دنوں میں پیدا کئے گئے۔ اگرچہ زمین اور آسمانوں کی تخلیق کے چار دنوں کا ذکر ہے، باقی کا ذکر نہیں ہے۔کیونکہ پوری کائنات کے پیدا کرنے میں جو چھ دن لگے ہیں، وہ آسمان زمین اور انسان اور ان میں موجود اشیاء سب کے بارے میں ہے۔ جبکہ اس آیت میں وَ مَا بَیۡنَہُمَا کا ذکر نہیں ہے اور اس کی جگہ زمین کی تخلیق کے بعد کے مراحل کے چار ایام کا ذکر ہے، جن کا تخلیق کے چھ دنوں سے ربط نہیں ہے، بلکہ زمین کی تخلیق کے بعد اس میں بسنے والوں کے لیے اسے قابل سکونت بنانے کا ذکر ہے۔