وَ مَنۡ یَّہۡدِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ مُّضِلٍّ ؕ اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِعَزِیۡزٍ ذِی انۡتِقَامٍ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اور جس کی اللہ رہنمائی کرے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، کیا اللہ بڑا غالب آنے والا ، انتقام لینے والا نہیں ہے؟

37۔ اللہ کی عنایت اندھی بانٹ نہیں ہوتی، بلکہ جو شخص جس چیز کا اہل ہوتا ہے، اللہ اسے وہی عطا فرماتا ہے۔ اللہ کسی کو ہدایت سے تب نوازتا ہے جب وہ اس کا اہل ہو۔

پہلے بھی کئی بار ذکر ہو چکا ہے کہ اللہ کسی کو گمراہ کرتا ہے، کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ابتداًء اللہ ایسا کرتا ہے، بلکہ اللہ کی طرف گمراہ کرنے کی نسبت اس بنا پر ہے کہ جو لوگ کفر پر ڈٹ جاتے ہیں ان کو اللہ ہدایت نہیں دیتا۔ ان سے اللہ ہاتھ اٹھا لیتا ہے۔ جسے اللہ ہدایت نہ دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ لہٰذا اللہ کی طرف سے ہدایت نہ دینے کا لازمی نتیجہ گمراہی ہے۔ اسی وجہ سے گمراہی کو اللہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔

چنانچہ اس کے بعد اللہ کو ذِی انۡتِقَامٍ کہنا دلیل ہے کہ اللہ کی طرف سے ہدایت نہ دینے پر گمراہ ہو جانا اس کافر کے کفر پر ڈٹ جانے کا بدلہ، یعنی اس کا لازمی نتیجہ ہے۔