وَ تِلۡکَ عَادٌ ۟ۙ جَحَدُوۡا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمۡ وَ عَصَوۡا رُسُلَہٗ وَ اتَّبَعُوۡۤا اَمۡرَ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیۡدٍ﴿۵۹﴾

۵۹۔ یہ وہی عاد ہیں، جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر سرکش دشمن کے حکم کی پیروی کی۔

59۔ قوم عاد کی تین خصلتوں کا ذکر ہے: I۔ اللہ کی نشانیوں کا انکار کیا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قوم عاد کو حضرت ہود علیہ السلام نے معجزات بھی دکھائے تھے۔II۔اس قوم نے رسولوں کی نافرمانی کی۔چونکہ تمام رسولوں کا پیغام اور رسالت ایک ہی ہوتی ہے لہذا ایک رسول کی نافرمانی دوسرے رسولوں کی بھی نافرمانی شمار ہوتی ہے۔ III۔ اس قوم نے اللہ کے نمائندوں کی نافرمانی کر کے سرکشوں کی پیروی کی اور اللہ اور اس کے رسول کے مقابلے میں آ گئی۔ ان تین خصلتوں کی وجہ سے وہ دنیا و آخرت دونوں میں اللہ کی رحمت سے دور ہو گئی۔ کیونکہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے، جب کھیتی ہی رحمت سے دور ہو اور اسے مناسب پانی اور روشنی نہ ملے تو جو کچھ کھیتی کی دنیا میں رونما ہو گا وہ اثر فصل پر پڑنا ایک طبعی امر اور واضح بات ہے۔ آیت بتاتی ہے کہ خدا کی طرف سے مقرر شدہ رہنمائی کی مخالفت اور ان کی نافرمانی کا لازمی نتیجہ طاغوت کی غلامی ہے اور طاغوت کی اطاعت دنیا و آخرت میں لعنت خداوندی کا باعث ہے۔