قَالُوۡا یٰہُوۡدُ مَا جِئۡتَنَا بِبَیِّنَۃٍ وَّ مَا نَحۡنُ بِتَارِکِیۡۤ اٰلِہَتِنَا عَنۡ قَوۡلِکَ وَ مَا نَحۡنُ لَکَ بِمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۵۳﴾

۵۳۔ کہنے لگے: اے ہود! تم ہمارے سامنے کوئی شہادت نہیں لائے اور ہم تمہاری بات پر اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑ سکتے اور نہ ہی ہم تجھ پر ایمان لا سکتے ہیں۔

53۔ قوم ہود علیہ السلام کا مؤقف یہ تھا کہ اگر آپ علیہ السلام اللہ کے نمائندہ ہیں تو اس پر کوئی دلیل پیش کریں اور جو دلیل وہ پیش کرتے اسے مسترد کرتے تھے۔ بالکل مشرکین مکہ کی طرح جو حضور ﷺ سے معجزات مانگتے تھے اور جو معجزہ پیش کیا جاتا اسے مسترد کرتے تھے۔