وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذۡ یَتَوَفَّی الَّذِیۡنَ کَفَرُوا ۙ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یَضۡرِبُوۡنَ وُجُوۡہَہُمۡ وَ اَدۡبَارَہُمۡ ۚ وَ ذُوۡقُوۡا عَذَابَ الۡحَرِیۡقِ﴿۵۰﴾

۵۰۔ اور کاش آپ (اس صورت حال کو) دیکھ لیتے جب فرشتے (مقتول) کافروں کی روحیں قبض کر رہے تھے، ان کے چہروں اور پشتوں پر ضربیں لگا رہے تھے اور (کہتے جا رہے تھے) اب جلنے کا عذاب چکھو ۔

50۔ معرکہ بدر کی فتح و نصرت میں ظاہری علل و اسباب کے ماوراء غیر مرئی علل و اسباب کا ذکر ہے کہ فرشتے کافروں کی روحیں قبض کر رہے ہیں اور ذلت و خواری کے ساتھ ان کو آتش جہنم کی طرف لے جا رہے ہیں۔ یہ سزا خود ان کی حرکتوں کا لازمی نتیجہ اور مکافات عمل ہے۔ بلا وجہ عذاب دینے کا سوال پیدا نہیں ہوتا کیونکہ ایسا کرنا ظلم ہے اور ظلم وہ کرتا ہے جسے اس کی ضرورت ہو یا اس کے ذریعے وہ اپنی آتش انتقام کو ٹھنڈا کرے۔ اللہ تعالیٰ ان سب سے مبرا ہے، لہٰذا اس سے ظلم صادر نہیں ہوتا۔