وَ لَا تَقۡعُدُوۡا بِکُلِّ صِرَاطٍ تُوۡعِدُوۡنَ وَ تَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ مَنۡ اٰمَنَ بِہٖ وَ تَبۡغُوۡنَہَا عِوَجًا ۚ وَ اذۡکُرُوۡۤا اِذۡ کُنۡتُمۡ قَلِیۡلًا فَکَثَّرَکُمۡ ۪ وَ انۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُفۡسِدِیۡنَ﴿۸۶﴾

۸۶۔ اور اللہ پر ایمان رکھنے والوں کو خوفزدہ کرنے،انہیں اللہ کے راستے سے روکنے اور اس میں کجی پیدا کرنے کے لیے ہر راستے پر(راہزن بن کر) مت بیٹھا کرو اور یہ بھی یاد کرو جب تم کم تھے اللہ نے تمہیں زیادہ کر دیا اور دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا کیا انجام ہوا۔

86۔ اس آیت سے حضرت شعیب علیہ السلام کو اپنی قوم کی طرف سے پیش آنے والی مشکلات کا اندازہ ہوتا۔ہے کہ وہ رہزن بن کر اہل ایمان کو امن و سکون سے ایمان کی راہ پر چلنے نہ دیتے تھے۔ اس بارے میں وہ تین طریقوں سے اہل ایمان پر حملہ کرتے تھے۔ پہلا یہ کہ انہیں خوفزدہ کرتے تھے۔ دوسرا یہ کہ ایمان لانے کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے تھے۔ تیسرا یہ کہ دلوں میں شبہ پیدا کر کے کجی پیدا کرنے کی کوشش کرتے تھے۔