کَلَّا بَلۡ ٜ رَانَ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ مَّا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ﴿۱۴﴾

۱۴۔ ہرگز نہیں! بلکہ ان کے اعمال کی وجہ سے ان کے دل زنگ آلود ہو چکے ہیں۔

14۔ رَانَ : رین سے ہے۔ یعنی ان کے دلوں پر زنگ لگ گیا ہے، جس کی وجہ سے قرآنی روشنی ان پر اثر نہیں کرتی، بلکہ گناہ و ثواب کے کاموں میں تمیز بھی نہیں کر سکتے۔ حدیث میں آیا ہے: جب انسان گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے۔ اگر توبہ کی، داغ دھل جاتا ہے، اگر استغفار کی تو صاف ہو جاتا ہے۔ اگر گناہ کا سلسلہ جاری رکھا تو رنگ میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ یہ وہی دین ہے، جو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے۔ (التوحید شیخ صدوق ص 465۔ سنن ترمذی کتاب التفسیر حدیث 3257)