اَلَّذِیۡنَ یَجۡتَنِبُوۡنَ کَبٰٓئِرَ الۡاِثۡمِ وَ الۡفَوَاحِشَ اِلَّا اللَّمَمَ ؕ اِنَّ رَبَّکَ وَاسِعُ الۡمَغۡفِرَۃِ ؕ ہُوَ اَعۡلَمُ بِکُمۡ اِذۡ اَنۡشَاَکُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ وَ اِذۡ اَنۡتُمۡ اَجِنَّۃٌ فِیۡ بُطُوۡنِ اُمَّہٰتِکُمۡ ۚ فَلَا تُزَکُّوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی ٪﴿۳۲﴾

۳۲۔ جو لوگ گناہان کبیرہ اور بے حیائیوں سے اجتناب برتتے ہیں سوائے گناہان صغیرہ کے تو آپ کے رب کی مغفرت کا دائرہ یقینا بہت وسیع ہے، وہ تم سے خوب آگاہ ہے جب اس نے تمہیں مٹی سے بنایا اور جب تم اپنی ماؤں کے شکم میں ابھی جنین تھے، پس اپنے نفس کی پاکیزگی نہ جتاؤ، اللہ پرہیزگار کو خوب جانتا ہے۔

32۔ اللَّمَمَ گناہ کے قریب جانے کے معنوں میں ہے۔ امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے: لَّمَمَ وہ گناہ ہے جس کے ارتکاب کے بعد انسان استغفار کرتا ہے۔ آیت کا مفہوم یہ بنتا ہے کہ ان چھوٹے گناہوں کے علاوہ اگر انسان بڑے گناہوں سے اجتناب کرتا ہے تو اللہ کی مغفرت کا دائرہ وسیع ہے اور وہ بخش دے گا۔ آیت کے آخر میں فرمایا: اپنی پاکیزگی کے دعوے نہ کرو۔ اگر یہ دعویٰ اللہ کی خاطر ہے تو وہ بہتر جانتا ہے کہ تمہارے دعوے کہاں تک صحیح ہیں۔ اگر اس کا مقصد لوگوں کے سامنے اپنی پاکیزگی کا اظہار کرنا ہے تو یہ خود ستائیشی اور خود بینی بندگی کے سراسر خلاف ہے۔ امیرالمومنین علیہ السلام سے منقول ہے: سَیِّئَۃٌ تَسُوئُکَ خَیْرٌ عِنْدَ اللہِ مِنْ حَسَنَۃٍ تُعْجِبُکَ ۔ (نہج البلاغۃ نصیحت 46 ص 477) وہ گناہ جو خود تجھے برا لگے، اللہ کے نزدیک اس نیکی سے بہتر ہے جو تجھے خود پسندی میں مبتلا کر دے۔