ہُمُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ صَدُّوۡکُمۡ عَنِ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ وَ الۡہَدۡیَ مَعۡکُوۡفًا اَنۡ یَّبۡلُغَ مَحِلَّہٗ ؕ وَ لَوۡ لَا رِجَالٌ مُّؤۡمِنُوۡنَ وَ نِسَآءٌ مُّؤۡمِنٰتٌ لَّمۡ تَعۡلَمُوۡہُمۡ اَنۡ تَطَـُٔوۡہُمۡ فَتُصِیۡبَکُمۡ مِّنۡہُمۡ مَّعَرَّۃٌۢ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ۚ لِیُدۡخِلَ اللّٰہُ فِیۡ رَحۡمَتِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ لَوۡ تَزَیَّلُوۡا لَعَذَّبۡنَا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا﴿۲۵﴾

۲۵۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجد الحرام سے روکا اور قربانیوں کو بھی اپنی جگہ (قربان گاہ) تک پہنچنے سے روک دیا اور اگر (مکہ میں) ایسے مومن مرد اور مومنہ عورتیں نہ ہوتیں جنہیں تم نہیں جانتے تھے (اور یہ خطرہ نہ ہوتا) کہ کہیں تم انہیں روند ڈالو اور بے خبری میں ان کی وجہ سے تمہیں بھی ضرر پہنچ جائے (تو اذن جہاد مل جاتا) تاکہ اللہ جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرے، اگر (کافر اور مسلمان) الگ الگ ہو جاتے تو ان میں سے جو لوگ کافر ہیں انہیں ہم دردناک عذاب دیتے۔

25۔ یہ تھی وہ مصلحت جس کی وجہ سے حدیبیہ میں اللہ نے جنگ نہ ہونے دی۔ کیونکہ مکے میں بہت سے مسلمان مرد اور عورتیں موجود تھے، جو ہجرت کرنے پر قادر نہ تھے۔ اگر جنگ ہوتی تو نادانستگی میں کفار کے ساتھ یہ مسلمان بھی مارے جاتے۔