اَمۡ اَنَا خَیۡرٌ مِّنۡ ہٰذَا الَّذِیۡ ہُوَ مَہِیۡنٌ ۬ۙ وَّ لَا یَکَادُ یُبِیۡنُ﴿۵۲﴾

۵۲۔ کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں ہوں جو بے توقیر ہے اور صاف بات بھی نہیں کر سکتا؟

52۔ اس کے پاس نہ دولت ہے، نہ حشمت، نہ عزت و جلالت۔ وہ اپنا مدعا بھی کھول کر بیان نہیں کر سکتا۔ یہ لکنت کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زبان میں بچپن سے تھی۔ فرعون کو یہ معلوم نہیں ہوا ہو گا کہ اب حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زبان میں وہ لکنت نہیں ہے۔ بار نبوت اٹھاتے وقت جناب موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی تھی کہ اللہ آپ علیہ السلام کی زبان کی گرہ کھول دے: وَ احۡلُلۡ عُقۡدَۃً مِّنۡ لِّسَانِیۡ ۔ (طہ : 27)