وَ لِبُیُوۡتِہِمۡ اَبۡوَابًا وَّ سُرُرًا عَلَیۡہَا یَتَّکِـُٔوۡنَ ﴿ۙ۳۴﴾

۳۴۔ اور ان کے گھروں کے دروازوں اور ان تختوں کو جن پر وہ تکیہ لگاتے ہیں،

34۔ جس مال و دولت کی فراوانی کو نادان لوگ باعث خوشحالی سمجھتے ہیں، وہ حقیقت میں ایک بدحالی ہے۔ دنیا میں اس سے امن و سکون چھن جاتا ہے اور وسائل کی فراوانی کی وجہ سے اس کی حیوانی خواہشات بیدار ہو جاتی ہیں۔ وہ خواہشات کا بندہ ہو جاتا ہے۔ پھر وہ نہ خواہشات کو سیر کر سکتا ہے، نہ روک سکتا ہے۔اس طرح زندگی اندر سے دوزخ بن جاتی ہے۔ اس آیت میں ارشاد ہوتا ہے کہ اگر ان مالداروں کی ظاہری شان و شوکت دیکھ کر سب لوگوں کے کفر اختیار کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو ہم کفار کو اس دوزخ میں مزید دھکیل دیتے اور ان کو سونے چاندی کے گھر عطا کرتے۔