اَللّٰہُ الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ قَرَارًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً وَّ صَوَّرَکُمۡ فَاَحۡسَنَ صُوَرَکُمۡ وَ رَزَقَکُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ ؕ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمۡ ۚۖ فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۶۴﴾

۶۴۔ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو جائے قرار اور آسمان کو عمارت بنایا اور اسی نے تمہاری صورت بنائی تو بہترین صورت بنائی اور تمہیں پاکیزہ رزق دیا، یہی اللہ تمہارا رب ہے، پس بابرکت ہے وہ اللہ جو عالمین کا رب ہے۔

64۔ آیت میں دو باتوں کی طرف اشارہ ہے۔ ایک یہ کہ اللہ نے زمین کو اس طرح بنایا کہ انسانی زندگی کے لیے بہترین جائے قرار بن جائے اور آسمان کا گنبد اس طرح بنایا کہ انسان زمین پر آسمانی آفتوں سے محفوظ رہے۔ دوسری بات یہ کہ خود انسان کی تصویر کشی اس طرح کی کہ وہ کائنات کی ہر چیز کو مسخر کر سکے نیز اللہ نے انسان کی صورت بنائی تو بڑی ہی عمدہ بنائی کہ ہر شے انسان کے لیے مسخر ہو اور انسان کسی کے لیے مسخر نہ ہو۔

پھر فرمایا: وَ رَزَقَکُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ اور تمہیں پاکیزہ رزق دیا۔ پھر فرمایا: ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمۡ ، یہی اللہ تمہارا رب ہے، جس نے تمہاری صورت بنائی اور تم کو رزق دیا۔ وہی تمہارا رب ہے۔ اس سے رب کی تعریف نکل آئی۔