اَسۡبَابَ السَّمٰوٰتِ فَاَطَّلِعَ اِلٰۤی اِلٰہِ مُوۡسٰی وَ اِنِّیۡ لَاَظُنُّہٗ کَاذِبًا ؕ وَ کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِفِرۡعَوۡنَ سُوۡٓءُ عَمَلِہٖ وَ صُدَّ عَنِ السَّبِیۡلِ ؕ وَ مَا کَیۡدُ فِرۡعَوۡنَ اِلَّا فِیۡ تَبَابٍ ﴿٪۳۷﴾
۳۷۔ آسمانوں کے راستوں تک، پھر میں موسیٰ کے خدا کو دیکھ لوں اور میرا گمان یہ ہے کہ موسیٰ جھوٹا ہے، اس طرح فرعون کے لیے اس کی بدعملی کو خوشنما بنا دیا گیا اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا اور فرعون کی چال تو صرف گھاٹے میں ہے۔
37۔ اس موضوع سے متعلق حاشیہ سورئہ القصص آیت 38 میں گزر چکا ہے۔
فرعون اس مومن کے منطقی استدلال کا جواب تو نہ دے سکا، البتہ ایک تمسخر کے طور پر کہ دیا ہو گا: موسیٰ علیہ السلام کا خدا زمین پر تو ہے نہیں، آسمان میں دیکھتا ہوں۔ بعض کا خیال ہے کہ فرعون موسیٰ علیہ السلام کا خدا تلاش کرنے کے لیے ایک رصدگاہ بنانا چاہتا تھا تاکہ اپنی قوم کو دھوکہ دے سکے کہ موسیٰ کا کوئی خدا نہیں ہے۔