اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الۡاَنۡفُسَ حِیۡنَ مَوۡتِہَا وَ الَّتِیۡ لَمۡ تَمُتۡ فِیۡ مَنَامِہَا ۚ فَیُمۡسِکُ الَّتِیۡ قَضٰی عَلَیۡہَا الۡمَوۡتَ وَ یُرۡسِلُ الۡاُخۡرٰۤی اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ﴿۴۲﴾

۴۲۔ موت کے وقت اللہ روحوں کو قبض کرتا ہے اور جو ابھی نہیں مرا اس کی (روح) نیند میں (قبض کر لیتا ہے) پھر وہ جس کی موت کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہے اسے روک رکھتا ہے اور دوسری کو ایک وقت تک کے لیے چھوڑ دیتا ہے، فکر کرنے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاں ہیں۔

42۔ نیند ایک قسم کی موت ہے۔ یعنی انسان کی مختلف قوتوں کا تعطل ہے نیز اس بات کی دلیل ہے کہ روح جسم سے ہٹ کر ایک الگ چیز ہے۔ روح عالم خواب میں جدا ہو کر عالم تجرد میں آتی ہے اور عالم تجرد میں آنے سے روح غیر زمانی ہو جاتی ہے۔ یعنی زمانے کی قید و بند سے آزاد ہو جاتی ہے پھر اس کے لیے ماضی و مستقبل برا بر ہو جاتے ہیں۔ چنانچہ وہ آئندہ کی چیزوں کو حاضر پاتی ہے۔ اس سے یہ بات سمجھنے میں آسانی ہو جاتی ہے کہ انسان خواب میں آنے والے ان واقعات کو کیسے دیکھ لیتا ہے جو ابھی وقوع پذیر نہیں ہوئے۔