فَاعۡبُدُوۡا مَا شِئۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ ؕ قُلۡ اِنَّ الۡخٰسِرِیۡنَ الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ اَہۡلِیۡہِمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اَلَا ذٰلِکَ ہُوَ الۡخُسۡرَانُ الۡمُبِیۡنُ﴿۱۵﴾

۱۵۔ پس تم اللہ کے علاوہ جس جس کی بندگی کرنا چاہو کرتے رہو، کہدیجئے: گھاٹے میں تو یقینا وہ لوگ ہیں جو قیامت کے دن خود کو اور اپنے عیال کو گھاٹے میں ڈال دیں، خبردار! یہی کھلا گھاٹا ہے۔

15۔جب تم حقیقی معبود کی بندگی نہیں کرتے تو پھر جس کی چاہو بندگی کرو۔ جہاں خزانہ ہے وہاں تلاش و جستجو کے لیے آمادہ نہیں ہو، پھر جہاں چاہو اپنا سر مارو۔ سرمایہ محنت جہاں چاہو لگاؤ، خسارہ ہی خسارہ ہو گا۔ نہ صرف خود ڈوبے گا بلکہ اپنے اہل و عیال کو بھی لے ڈوبے گا۔ سب سے بڑا خسارہ وہ شخص اٹھائے گا جس نے اپنی زندگی کے سودے میں خسارہ اٹھایا ہو۔