قُلۡ اِنَّمَاۤ اَنَا مُنۡذِرٌ ٭ۖ وَّ مَا مِنۡ اِلٰہٍ اِلَّا اللّٰہُ الۡوَاحِدُ الۡقَہَّارُ ﴿ۚ۶۵﴾
۶۵۔ آپ کہدیجئے: میں تو صرف تنبیہ کرنے والا ہوں اور کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے جو واحد، قہار ہے۔
65۔ آیت کا مرکزی نکتہ یہ ہے: معبود صرف اللہ ہے۔ اس زمانے کے مخاطب مشرکین کا یہ عقیدہ تھا کہ معبود صرف اللہ نہیں ہے اور بھی معبود ہیں۔ ان کے نزدیک معبود وہ ہوتا ہے جو کائنات کی تدبیر میں حصہ دار ہے۔ دوسرے لفظوں میں معبود وہ ہوتا ہے جو رَب کے مقام پر فائز ہے۔ رَب وہ ہوتا ہے جو کائنات کی تدبیر کرے۔ ان کی رد میں فرمایا: آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے، سب کا رَب اللہ ہے، جو غالب آنے والا ہو کر بھی غفّار ہے۔ قرآن تکراراً اس بات کی طرف انسانوں کی توجہ مبذول کراتا ہے کہ رَب وہ ہے جو خالق ہے۔ خلق اور تدبیر میں تفریق ممکن نہیں ہے۔